1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹائی ٹینک سے لکھا گیا آخری خط ایک لاکھ 19ہزار پاؤنڈ میں نیلام

عابد حسین27 اپریل 2014

ہفتے کے روز ایک برطانوی نیلام گھر میں ایک صدی پرانے خط کو نیلام کیا گیا۔ اس مکتوب کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ سیاحتی جہاز ٹائی ٹینک کے ڈوبنے سے چند گھنٹے قبل لکھا گیا آخری خط تھا۔

https://p.dw.com/p/1Bp1b
تصویر: picture alliance / AP Photo

یہ تقریباً 102 برس پرانی بات ہے۔ برطانوی بندرگاہ ساؤتھمپٹن سے امریکی شہر نیویارک کے لیے ایک سیاحتی جہاز دس اپریل کو روانہ ہوا۔ اس بڑے اور پرشکوہ بحری جہاز کا نام ٹائی ٹینک تھا۔ اس پر 22 سو سے زائد مسافر سوار تھے۔ یہ بحری جہاز روانہ ہونے کے چار دن بعد ایک حادثے کا شکار ہو گیا۔ چودہ اپریل کی نیم شب میں سمندر میں تیرتے انتہائی بڑے برفانی تودے سے ٹائی ٹینک ٹکرا گیا اور پونے تین گھنٹے بعد پندرہ اپریل سن 1912 کی علی الصبح یہ بحری جہاز غرقِ آب ہو گیا۔ اس غرقابی میں پندرہ سو مسافر اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس جہاز کے چند سو بچ جانے والے خوش قسمت مسافروں میں ایک ایشٹر ہارٹ تھی اور اُسی کا خط نیلام کیا گیا۔

ایشٹر ہارٹ نے ٹائی ٹینک کے ڈوبنے سے چند گھنٹے قبل یہ خط لکھا تھا۔ وہ جہاز پر سیکنڈ کلاس میں اپنے شوہر اور بیٹی کے ہمراہ سفر کر رہی تھیں۔ نیلام گھر میں اس خط کو خریدنے کے لیے سب سے بڑی بولی تقریباً دو لاکھ ڈالر کی لگی۔ اس سے قبل بھی ٹائی ٹینک جہاز سے لکھے گئے خطوط کی نیلامی ہو چکی ہے۔ ایشٹر ہارٹ کے خط سے قبل نیلام ہونے والے ایک خط کا قیمت 94 ہزار پاؤنڈ لگائی گئی تھی اور کل ہفتے کے روز نیلام ہونے والے خط کے لیے ایک لاکھ 19 ہزار پاؤنڈ کی رقم پیش کی گئی۔ خط خریدنے والے کا نام مخفی رکھا گیا ہے۔

ڈوبتے ہوئے ٹائی ٹینک سے ایشٹر ہارٹ اور اُن کی بیٹی ایوا لائف بوٹ کے ذریعے بچ نکلیں اور بعد میں ایک دوسرے بحری جہاز کارپیتھیا کے عملے نے انہیں بچا لیا تھا۔ ایشٹر کا شوہر بینجمن ٹائی ٹینک کی غرقابی کے دوران ڈوبنے والے پندرہ سو مسافروں میں سے ایک تھا۔ خط ٹائی ٹینک بحری جہاز کی سٹیشنری پر اتوار کے روز لکھا گیا تھا اور تاریخ چودہ اپریل بروز اتوار کی درج تھی۔ اُسی رات حادثہ ہوا اور اگلے روز ٹائی ٹینک ڈوب گیا۔ ایشٹر ہارٹ نے یہ خط اپنی والدہ کے نام لکھا تھا۔

ایشٹر کو یہ خط اپنے شوہر بینجمن کے کوٹ کی ایک جیب سے ملا۔ وہ لائف بوٹ میں بیٹھتے وقت اپنے شوہر کی جیکٹ اپنے ساتھ لائی تھیں۔ ایشٹر نے خط کے اوپر لکھا تھا ’’ ٹائی ٹینک پر سوار ہونے کے بعد‘‘۔ خط لکھنے کے بعد اسے آر ایم ایس ٹائی ٹینک کے سفید لفافے میں بند کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے اپنے سفر کے ابتدائی دنوں میں متلی اور طبیعت میں پائی جانے والی گرانی کا ذکر کیا۔ ایشٹر نے بہتر موسم کے ساتھ سمندر میں چلنے والی تیز اور ٹھنڈی ہوا کا حوالہ بھی دیا۔

لندن کے مشہور نیلام گھر ہنری الڈرج اینڈ سن آکشنیئر کے اینڈریو الڈرج کا کہنا ہے کہ اِس تاریخی خط کی بہت اہمیت ہے اور نیلامی میں پیش کی گئی قیمت اس اہمیت کا ثبوت ہے۔ اینڈریو کے مطابق ٹائی ٹینک کے آخری دن کا احوال اس خط میں دستیاب ہے۔ خط اور اُس کا لفافہ ایک صدی سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی بہتر حالت میں ہیں۔ اینڈریو نے یہ خط ٹائی ٹینک بحری جہاز کی تاریخ کا ایک موتی قرار دیا۔